، خوشبو آئی

 ہےمیری طرح تمہیں آنکھوں میں کون رکھتا ہےخدا کی جیت پر ہم کو یقین ہے ورنہدٖۓ جلا کے ہواؤں میں کون رکھتا ہے






ے

تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے

شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا

مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے

اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس

جب اس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے

ے

آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا

جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے

ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں

ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے


ے

حسن سے عرض شوق نہ کرنا حسن کو زک پہنچانا ہے

ہم نے عرض شوق نہ کر کے حسن کو زک پہنچائی ہے

ہم کو اور تو کچھ نہیں سوجھا البتہ اس کے دل میں

Comments

Popular posts from this blog

Relationship session

Improve your self

A to Z series for happier life "